دیوانہ بنا دے —-بہزاد لکھنوی
دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے
ورنہ کہیں تقدیر تماشا نہ بنا دے
اے دیکھنے والوں مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو
تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے
میں ڈھونڈ رہا ہوں میری وہ شمع کہاں ہے
جو بزم کی ہر چیز کو پروانہ بنا دے
آخر کوئی صورت بھی تو ہو خانۂ دلکی
کعبہ نہیں بناتا ہے تو بتخانہ بنادے
“بہزاد” ہر ایک جام پہ ایک سجدۂ مستی
ہر ذرہے کو سنگ در جاناں نہ بنا دے
Advertisements
حالیہ تبصرے